سینے کی جلن، سینے کا درد، متلی، قے آنا، ڈکار آنا، ہچکی آنا، گلے کی خراش اور درد، کھانسی، سانس میں مشکل، گلا بیٹھ جانا یا آواز کا بھاری ہونا، چکر آنا، سردرد، بلغم کا گلے میں گرنا،ناک سے پانی آنا، چھینکیں آنا، ناک میں غدودوں کا بننا، منہ یا زبان میں چھالے ہونا، زبان جلنا، منہ میں زیادہ لعاب آنا، مسوڑھوں سے خون آنا، دانتوں میں کیڑا لگنا اور ٹوٹنا ان ساری علامات کی سب سے بڑی وجہ معدے کی تیزابی رطوبتوں کا اوپر گلے میں آنا ہے۔ تیزابی رطوبتیں اپنے راستے میں آنے والی ہر چیز کو جلاتی ہیں جس کی وجہ سے گلے، ناک اور منہ کی اندرونی دیواریں زیادہ رطوبتیں خارج کرتی ہیں جسے ہم ریشہ کہتے ہیں۔ معدے کے اوپر والے حصے سے مسلسل رطوبتیں خوراک کی نالی کے ذریعے گلے میں آتی رہتی ہیں جن کو ہم وقفے وقفے سے نگل لیتے ہیں۔ یہ ایک نارمل عمل ہے کیونکہ معدے کے اوپر والے حصے میں تیزاب بنانے والے غدود نہیں ہوتے اس لئے اس عمل سے ہمیں کوئی نقصان نہیں ہوتا۔ عام طور پر خوراک دانتوں سے چبانے کے بعد خوراک کی نالی کے ذریعے معدے میں داخل ہوتی ہے۔ یہاں معدہ اس خوراک کی تیزابی رطوبتوں کے ساتھ مکس کرتا ہے اور پیس دیتا ہے۔ اس کے بعد خوراک چھوٹی آنت میں آہستہ آہستہ داخل ہونا شروع ہوجاتی ہے۔ زیادہ سخت خوراک ہونے کی صورت میں معدہ زیادہ تیزاب بناتا ہے تاکہ سخت خوراک کونرم کیا جاسکے۔ زیادہ سخت خوراک کی وجہ سے معدہ بعض اوقات تھک بھی جاتا ہے اور درد بھی کرتا ہے اور بعض اوقات کام کرنا چھوڑ دیتا ہے جس کی وجہ سے خوراک کی چھوٹی آنت میں منتقلی کم ہوجاتی ہے اور تب بھی معدے کی حرکت کم ہوتی ہے۔تیزابی رطوبتیں معدے کے اوپر والے حصے کا رخ کرتی ہیں جہاں تیزاب نہیں بنتا اور جہاں بھی تیزاب جائے گا وہاں چیزوں کو جلائے گا۔ عام حالات میں معدے کی اس سے رطوبتیں مسلسل اوپر جاری ہوتی ہیں جب تیزابی رطوبتیں خوراک کی نالی سے گزرتی ہیں تو جلن اور سینے میں درد پیدا کرتی ہیں۔ جب گلے میں پہنچتی ہیں تو گلے کی دیواروں کو جلاتی ہیں جس کی وجہ سے گلادرد، کھانسی، آواز کا بھاری ہونا اور زیادہ ریشہ بننے جیسی علامتیں ظاہر ہوتی ہیں۔ جب گلے میں یہ تیزابیت پہنچتی ہے تو گیس بن جاتی ہے جب یہ کان کی نالی سے کان میں پہنچتی ہے تو کان میں خارش ہوتی ہے اور بعض اوقات چکر آتے ہیں۔ جب یہ گلے کی دیواروں سے ہوتی ہوئی ناک میں پہنچتی ہے تو چھینکیں، ناک سے پانی کا اخراج جیسی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔ سر اس وقت پکڑا جاتا ہے جب تیزابی گیس ناک کی چھت کو چھوتی ہے، جب یہ تیزابی رطوبتیں منہ میں داخل ہوتی ہیں تو منہ کی جلن، زبان کی جلن، زبان اور منہ کے چھالے، منہ کا ذائقہ خراب ہونا، دانتوں کو کیڑا لگنا اور مسوڑھوں سے خون آنا جیسی علامات ظاہر ہوتی ہیں‘ منہ سے بدبو آنے کا سبب بھی یہی تیزابیت ہے جب تیزابی رطوبتیں گلے میں پہنچ کر گیس بنتی ہیں تو سانس لینے سے یہ تیزابی گیس پھیپھڑوں میں پہنچتی ہے تو پھیپھڑوں کی نالیاں تنگ ہوجاتی ہیں جس کی وجہ سے کھانسی اور سانس لینے میں مشکل پیش آنے کی علامات ظاہر ہوسکتی ہیں۔ ہم نے دیکھا کہ معدہ کے کام میں رکاوٹ کتنی بیماریوں کو جنم دے سکتاہے۔ اب ہم دیکھیں گے کون سی ایسی چیزیں ہیں جو معدے کو سست کرتی ہیں یا اس میں تیزابت بڑھاتی ہیں۔ اگر تیزابیت زیادہ بھی ہے اور معدہ صحیح طریقے سے کام کررہا ہے تب بھی یہ تیزابیت اوپر کی طرف حرکت نہیں کرے گی بلکہ تیزابیت چھوٹی آنت میں داخل ہوتی جائے گی لیکن جیسے ہی معدہ کام کرنا کم کرتا ہے تیزابیت فوراً اوپر کی طرف اٹھ کر اوپر بیان کی ہوئی علامات کا سبب بنتی ہے۔ نیم گرم یا گرم پانی اور مشروب معدے کی حرکت کو تیز کرتے ہیں، جیسے ہی معدہ کام کرنا شروع کردیتا ہے تیزابیت اوپر جانے کی بجائے چھوٹی آنت کی طرف حرکت کرتی ہے جس کی وجہ سے طبیعت پر بوجھ کم ہوجاتا ہے جبکہ ٹھنڈی چیزیں معدے کے افعال کو سست کرتی ہیں اور طبیعت پر سارا دن بوجھ زیادہ ہوتا ہے۔ سارا دن تیزاب کو اوپر اٹھنے کا موقع کم ملتا ہے کیونکہ جسم کی حرکت کی وجہ سے معدہ بھی حرکت میں رہتا ہے اور تیزابیت چھوٹی آنت کی طرف رواں دواں رہتی ہے لیکن جب ہم سوجاتے ہیں معدے کی حرکت بہت کم ہوجاتی ہے اور تیزابیت کے اوپر اٹھنے کی شرح زیادہ ہوجاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ زیادہ لوگ صبح اٹھ کر گلے سے بلغم نکالتے نظر آتے ہیں۔ کسی چیز کو کھانے یا پینے کو جی نہ کرنے کا سبب صبح صبح معدے کا کام نہ کرنا ہے۔ اس لئے رات کو سوتے وقت اور صبح اٹھ کر اگر گرم گرم پانی 2/3 حصہ اور تھوڑا دودھ کو مکس کرکے پی لیا جائے تو یہ ساری علامات ظاہر نہیں ہوتیں اور صبح اٹھ کر کچھ کھانے کو جی بھی کرتا ہے۔ صبح کے ناشتہ کی بہت اہمیت ہے کیونکہ خالی معدے کی وجہ سے تیزابیت بڑھ جاتی ہے۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ سارا دن کام کیلئے ہمارے اعصاب کو وٹامن اور نمکیات چاہیے ہوتے ہیں اور اگر ہم توانائی کیلئے اپنی جمع شدہ توانائی پر انحصار کرتے ہیں تو وٹامن اور نمکیات تو بہرحال ہمیں تازہ ہی حاصل کرنے ہوں گے۔ خوراک میں وٹامن ہمیں تیل، انڈے، سبزیوں، فروٹ، ڈرائی فروٹ، چھلکے والی دالوں اور دلیہ سے ملتے ہیں۔ ان تمام چیزوں کو استعمال کرکے ہم اپنے اعصاب مضبوط رکھ سکتے ہیں جس کی وجہ سے نظام ہضم مضبوط ہوتا ہے۔ زیادہ پتلا دودھ(گرم یا نیم گرم) معدے کو فعال بناتا ہے جس کی وجہ سے تیزابیت میں کمی آتی ہے جبکہ خالص دودھ آسانی سے ہضم نہیں ہوتا اور بلغم کا سبب بنتا ہے۔ عام طور پر جو روٹی ہمیں ملتی ہے اس کے آٹے میں گندم کا چھلکا نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے جس کی وجہ سے ہمارا معدہ اس کو اچھے طریقے سے ہضم نہیں کرسکتا۔ یہی وجہ ہے اگر روٹی کھانے کے دو گھنٹے بعد بھی قے آئے تو روٹی جیسی کھائی ہوتی ہے ویسی ہی باہر آتی ہے۔ اس کی بڑی وجہ روٹی کو اچھے طریقے سے نہ چبانا بھی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بچے اور بوڑھے جن کے دانت نہیں ہوتے یا کم ہوتے ہیں اس کا شکار زیادہ ہوتے ہیں جس کی وجہ سے اکثر بچوں میں تھوڑا بخار بھی ہوجاتا ہے اور روٹی کو خوراک سے الگ کرنے سے ان کا بخار ٹھیک ہوجاتا ہے۔ گندم کا دلیہ اگر زیادہ پانی میں پکایا جائے اور اس کے اندر دو چمچ کوکنگ آئل ڈال کر شکر یا دو تین کیلوں کو میش کرکے کھایا جائے تو یہ ناشتے میں توانائی کا بہترین ذریعہ ہے کیونکہ گندم کے چھلکے میں وہ اجزاء ہوتے ہیں جو ہماری بڑی آنت کیلئے نہایت ہی مفید ہیں جس کی وجہ سے قبض سے بھی بچاجاسکتا ہے۔ سگریٹ نوشی، اسپرین، شراب، زیادہ تر درد کی دوائیں، کافی، چائے، دودھ، پتی، دودھ سوڈا، بوتل اور ٹھنڈے مشروب ہمارے معدے کے افعال یعنی معدے کی حرکت، اس کی رطوبتوں کے اخراج اور خوراک کے ہضم ہونے کے عمل کو متاثر کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اگر مریض کو ان چیزوں سے دور رکھاجائے تو وہ معدے کے امراض سے جلدی ٹھیک ہوجاتے ہیں۔ جب بھی ہم کوئی سخت چیز مثلاً روٹی، کم گلی ہوئی دال زیادہ چکنائی والی چیزیں استعمال کرتے ہیں تو معدے کو بہت زیادہ کام کرنا پڑتا ہے اور اس وقت وہ جسم سے عام حالات کی نسبت چھ سے آٹھ گنا زیادہ خون اپنی طرف کھینچ لیتا ہے۔ چنانچہ ایسی چیزیں کھانے کی وجہ سے ہمیں کمزوری کا احساس ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دل کے امراض میں مبتلا لوگوں اور جن کو بخار ہوتا ہے انہیں سخت چیزوں سے پرہیز بتاتے ہیں۔ ہمیں تمام لوگوںکو بتانا چاہیے کہ پتلی چیزیں مثلاً یخنی، دلیہ زیادہ پانی ملا دودھ ہمارے معدے اور ہماری صحت کیلئے زیادہ اچھے ہیں کیونکہ یہ بآسانی ہضم ہوجاتے ہیں اور ہمارے معدے کے افعال کو خراب نہیں کرتے۔ کچی سبزیاں یا سٹیم کی ہوئی سبزیاں آسانی سے ہضم ہوجاتی ہیں جبکہ ہماری روایتی طریقوں سے بنی سبزیاں ہمارے نظام ہضم کو خراب کرتی ہیں۔ ہمارے روایتی طریقوں سے بنے کھانوں میں غذائیت جل جاتی ہے یہی وجہ ہے کہ مرچ مصالحہ کو اگر ہم کھانے کے آخر میں ڈالیں تو یہ ہمارے ہاضمے کو بہتر کرتا ہے۔ سبزی کو دو طریقوں سے استعمال کیا جائے۔ 1۔کچی سبزی سلاد کی صورت میں بناکر اس میں ایک دو چمچ کوکنگ آئل ڈالیں اور مرچ مصالحہ، لیموں ڈالیں تاکہ یہ وٹامن سے بھرپور غذا بن سکے اگر اس کے اندر تھوڑے سے ابلے ہوئے چاول ڈال دیے جائیں تو بھی یہ اچھی غذا بن سکتی ہے جس سے پیٹ بھی بھرا جاسکتا ہے کیونکہ خالی سلاد کھانے کے بعد بھوک بڑھ جاتی ہے۔ 2۔ سبزیوں کو سٹیم کرکے اس کے اندر آخر میں دو تین چمچ کوکنگ آئل ملاکر ایک لیموں ملاکر اور مرچ مصالحہ چھڑک کر ابلے ہوئے چاولوں کے ساتھ کھایا جاسکتا ہے۔ سٹیم کی ہوئی سبزیاں اچھے طریقے سے ہضم ہوجاتی ہیں کیونکہ سٹیم کرنے سے سبزیوں کے جوس سبزی کے اندر ہی رہتے ہیں جس کی وجہ سے ذائقہ بھی صحیح رہتا ہے اور غذائیت بھی پوری ملتی ہے سٹیم کرنے کا طریقہ یا تو آپ کے پاس سٹیمر ہو، اگر نہیں ہے تو ایک بڑابڑ تن لیں اس کے اندر تھوڑا سا پانی ڈالیں۔ بڑے برتن میں چھوٹا برتن رکھیں اس میں سبزی ڈالیں، بڑے برتن پر ڈھکنا رکھ دیں، نیچے آگ جلادیں، پانی گرم ہونے سے بھاپ بنے گی اور سبزی نرم ہوجائے گی۔ دھنیا، پودینہ، ادرک، لہسن، پیاز، سبز مرچ، ٹماٹر(چھلکے اور بیچوں کے بغیر) کی چٹنی بناکر اس میں دو تین چمچ کوکنگ آئل ڈال کر اور مرچ مصالحہ ڈال کر کھانے کے ساتھ لینے سے ہمیں وٹامن زیادہ مقدار میں مل سکتے ہیں اور ہمارا ہاضمہ بھی بہتر کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔ قبض بھی ہمارے معدے کے افعال کو متاثر کرتی ہے، قبض میں پاخانہ کرنے کیلئے زور نہیں لگانا چاہیے۔ اس کی وجہ سے پاخانہ کرنے والے سوراخ (Anus) میں زخم بھی ہوسکتا ہے اور بواسیر بھی ہوسکتی ہے۔ ہمارا روایتی لیٹرین سسٹم بھی قبض کرنے کا اہم سبب ہے کیونکہ گھنٹے موڑ کر بیٹھنے سے ہمارے گھنٹوں پر بہت بوجھ پڑتا ہے اور کافی تکلیف ہوتی ہے۔ اس کے بعد کھڑے ہونے سے اکثر چکر بھی آجاتے ہیں جس کی وجہ سے دل اور جوڑوں کے مریض اور بوڑھے لوگ زیادہ پیشاب اور پاخانہ کرنے سے اجتناب کرتے ہیں جس کی وجہ سے قبض کا مرض ان لوگوں میں عام ہوتا ہے۔ ہم اپنی زندگی کے طور طریقوں کو تبدیل کرکے معدے کی خرابی سے ہونے والی بیماریوں سے دور رہ سکتے ہیں۔ معدے کے افعال کو سمجھنے اور خوراک کے صحیح استعمال ہی سے ہم معدے کی بیماریوں سے دور رہ سکتے ہیں ورنہ ساری عمر سردرد کی دوائیں، کھانسی کی دوائیں، تیزابیت کم کرنے والی دوائیں، قبض کشا دوائیں استعمال کرنی پڑتی ہیں۔ نوٹ:۔ رات سوتے وقت اور صبح اٹھ کر تھوڑا سا دودھ زیادہ پانی مکس کرکے گرم کرکے لے لیں ایسا کرنے سے آپ کے دانت کبھی خراب نہیں ہوں گے۔ ( ڈاکٹر سجاد احمد(
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں